irfan1397 139 #1 Posted February 12, 2015 dear members ap k khial mein larki ko pasand ki shadi ka right hona chahiye ya nahi ? ? ? is issue per ap ki raye kia hai ? ? ? 3 Share this post Link to post
DR KHAN 15,631 #2 Posted February 12, 2015 بالکل سو فیصد جناب۔ ہر لڑکی کو یہ مکمل حق حاصل ہے کہ وہ اپنی پسند سے اپنی رضا مندی سے اپنا جیون ساتھی منتخب کرے۔ 4 Share this post Link to post
irfan1397 139 #3 Posted February 12, 2015 بالکل سو فیصد جناب۔ ہر لڑکی کو یہ مکمل حق حاصل ہے کہ وہ اپنی پسند سے اپنی رضا مندی سے اپنا جیون ساتھی منتخب کرے۔ .. apny jevan sathi k intikhab k liye osy kia kerna chahiye ? matlb k kaisy muntikhab kerna chahiye apna jevan sathi ? ? ? 2 Share this post Link to post
DR KHAN 15,631 #4 Posted February 12, 2015 اس کا بہت آسان کا طریقہ ہے۔ سب سے پہلے خود کو جانے کہ میں کون ہوں،میرا بیک گراؤنڈ کیا ہے،معاشی حالت کیسی ہے،شکل و شباہت کیسی ہے،شعور اور تعلیم کا کیا معیار ہے،گھریلو حالات اور سوچ کیسی ہے۔ علاقہ کیسا ہے اور کسی قسم کا مذہبی و سماجی رجحان ہے۔ یہ سب جاننے کے بعد وہ اس مرد کو منتخب کرے جو ان تمام چیزوں پر مثبت تاثرات رکھتا ہے۔وہ مرد رشتہ دار ہو سکتا ہے،کزن ہو سکتا ہے،کلاس فیلو،دوست،جان پہچان والا۔کوئی بھی۔ مگر وہ لڑکی کو اوپر بیان کیے گئے تمام عوامل کے ساتھ قبول کرتا ہو اور ان چیزوں کی قدر کرتا ہو۔ لڑکی جب یہ خود جان لے گی کہ میں کیا ہوں تو اس کا انتخاب کرنا آسان ہو جائے گا کہ میرے لیے موزوں کیا ہے۔ مثال دوں گا کہ لڑکی خود سانولی ہو اور امید کرتی ہو کہ مرد گورا چٹا ہونا چاہیے۔لڑکی خود ان پڑھ ہو اور اس کی ڈیمانڈ پی ایچ ڈی ہو۔خود دیہاتی مگر مرد شہری چاہیے۔خود غریب اور شوہر کروڑ پتی درکار ہو۔ خود مذہبی رجحان ہو تو شوہر بھی ایسی ہی سوچ کا حامل ہو۔ یہ نہ ہو کہ خود دقیانوسی ہو اور ساتھی ماڈرن ہو ۔ یہ باتیں سوچ سمجھ کر ہر مرد کو پرکھے۔ظاہری شکل و شباہت،دولت،رتبے اور دیگر باتوں کو نہ دیکھے اور دور رس نتائج والی چیزوں پر غور کرے۔ اگر ان سب چیزوں کو وہ کسی بھی مرد میں دیکھے جو اس کے والدین نے پسند کیا ہو یا خود اس نے پسند کیا ہو تو اسے فوقیت دینی چاہیے۔ 4 Share this post Link to post
irfan1397 139 #5 Posted February 12, 2015 اس کا بہت آسان کا طریقہ ہے۔ سب سے پہلے خود کو جانے کہ میں کون ہوں،میرا بیک گراؤنڈ کیا ہے،معاشی حالت کیسی ہے،شکل و شباہت کیسی ہے،شعور اور تعلیم کا کیا معیار ہے،گھریلو حالات اور سوچ کیسی ہے۔ علاقہ کیسا ہے اور کسی قسم کا مذہبی و سماجی رجحان ہے۔ یہ سب جاننے کے بعد وہ اس مرد کو منتخب کرے جو ان تمام چیزوں پر مثبت تاثرات رکھتا ہے۔وہ مرد رشتہ دار ہو سکتا ہے،کزن ہو سکتا ہے،کلاس فیلو،دوست،جان پہچان والا۔کوئی بھی۔ مگر وہ لڑکی کو اوپر بیان کیے گئے تمام عوامل کے ساتھ قبول کرتا ہو اور ان چیزوں کی قدر کرتا ہو۔ لڑکی جب یہ خود جان لے گی کہ میں کیا ہوں تو اس کا انتخاب کرنا آسان ہو جائے گا کہ میرے لیے موزوں کیا ہے۔ مثال دوں گا کہ لڑکی خود سانولی ہو اور امید کرتی ہو کہ مرد گورا چٹا ہونا چاہیے۔لڑکی خود ان پڑھ ہو اور اس کی ڈیمانڈ پی ایچ ڈی ہو۔خود دیہاتی مگر مرد شہری چاہیے۔خود غریب اور شوہر کروڑ پتی درکار ہو۔ خود مذہبی رجحان ہو تو شوہر بھی ایسی ہی سوچ کا حامل ہو۔ یہ نہ ہو کہ خود دقیانوسی ہو اور ساتھی ماڈرن ہو ۔ یہ باتیں سوچ سمجھ کر ہر مرد کو پرکھے۔ظاہری شکل و شباہت،دولت،رتبے اور دیگر باتوں کو نہ دیکھے اور دور رس نتائج والی چیزوں پر غور کرے۔ اگر ان سب چیزوں کو وہ کسی بھی مرد میں دیکھے جو اس کے والدین نے پسند کیا ہو یا خود اس نے پسند کیا ہو تو اسے فوقیت دینی چاہیے۔ . . kuri gori chiti , matric pass hai , family b matwast tabky ki hai . ab wo apnay rishtay k liye apna jaisa talash kery ge . kisi se jan pehchan berhaye ge , os ki soch daikhy ge , ye sub daikhnay k liye k wo kaisa hai chand din sath rehna b zarori hai ? ? ? 2 Share this post Link to post
DR KHAN 15,631 #6 Posted February 12, 2015 ساتھ رہنا ضروری نہیں ہے۔مگر کئی باتیں انسان سن یا جان لیتا ہے۔ جیسا کہ جب کوئی پرپوزل آئے تو تعلیم،مذہبی رجحان،سوچ،گھر کا ماحول،پہناوا،اٹھنا بیٹھنا یہ سب لڑکی کو معلوم ہو جاتا ہے۔کچھ وہ خود محسوس کرتی ہے اور کچھ اسے بتایا جاتا ہے۔اگر نہیں بتایا جاتا تو وہ خود جاننے کی حقدار ہے اور وہ بنا جھجھک پوچھ لے۔ پھر جلدبازی میں فیصلہ نہ کیا جائے اور ہاں کہنے سے پہلے کئی بار دونوں خاندانوں کو باہم مل بیٹھنا چاہیے۔ اسی طرح اگر لڑکی نے خود کسی کو پسند کیا ہے تو وہ ساری باتیں خود نوٹ کرے اور ان کی بنا پر فیصلہ کرے۔ 2 Share this post Link to post
irfan1397 139 #8 Posted February 12, 2015 ساتھ رہنا ضروری نہیں ہے۔مگر کئی باتیں انسان سن یا جان لیتا ہے۔ جیسا کہ جب کوئی پرپوزل آئے تو تعلیم،مذہبی رجحان،سوچ،گھر کا ماحول،پہناوا،اٹھنا بیٹھنا یہ سب لڑکی کو معلوم ہو جاتا ہے۔کچھ وہ خود محسوس کرتی ہے اور کچھ اسے بتایا جاتا ہے۔اگر نہیں بتایا جاتا تو وہ خود جاننے کی حقدار ہے اور وہ بنا جھجھک پوچھ لے۔ پھر جلدبازی میں فیصلہ نہ کیا جائے اور ہاں کہنے سے پہلے کئی بار دونوں خاندانوں کو باہم مل بیٹھنا چاہیے۔ اسی طرح اگر لڑکی نے خود کسی کو پسند کیا ہے تو وہ ساری باتیں خود نوٹ کرے اور ان کی بنا پر فیصلہ کرے۔ .. . ap ki bat k dono khandano ko mil baith ker faisla kerna chahiye se mein 100% agree hun . jab dono mil baith ker faisla kerein ge to galti k chances . . .kam. . . hain . . . . ap ki akhri bat k ager larki ne khud pasand kia hai to wo sari batain khud note kery se mery zehn mein aik sawal aya hai k wo kaisy note kery ? ? ? os k sath ghoomy phiry ? os se mily july , ? ghanta ghanta gup shup lagay ? ya kisi aur tareeky se ? os ki aadton ko kaisy note kery ? plz rehnamai farma dain is bary mein . 2 Share this post Link to post
irfan1397 139 #9 Posted February 12, 2015 ہونا چاہیئے۔.imran pia g , kia hona chahiye ? thora detail se batain na ? 1 Share this post Link to post
khoobsooratdil 768 #10 Posted February 12, 2015 پسند اور نا پسند کا حق لڑکے اور لڑکی دونوں کا ہے اور ہونا چاہیے اور پہتر یہ ہے کہ والدین اپنے بچوں کو اس صلاح مشورے میں شامل کر کے رشتہ فائینل کریں 1 Share this post Link to post