Young Heart 2,734 #1 Posted May 2, 2016 اس تھریڈ میں سیکس سے متعلق گپ شپ اور باتیں شئر کی جائیں گی لیکن ایک بات کلیئر کرتا چلوں کہ یہ شیئر کی گئی باتیں میری اپنی تخلیق نہیں ہیں بلکہ مختلف جگہوں سے پڑھی ہوئی باتیں ہیں اسلیے کاپی پیسٹ کا شکوہ نہ کیا جائے انسان ایڈونچر پسند ہے - کہتے ہیں چوری کے پھل زیادہ مزیدار ہوتے ہیں یعنی جو پھل چرا کر کھاۓ جائیں ان کا مزا ہی کچھ اور ہوتا ہے. کیونکہ چوری کر کے پھل کھانے میں اس میں ایڈونچر کا مزا بھی شامل ہو جاتا ہے جو خریدے ہوۓ پھلوں میں بلکل نہیں ہوتا. سیکس کا بھی بلکل یہی حال ہے جو مزا کسی پرائی لڑکی یا عورت سے چوری چھپے جنسی فعل کرنے میں آتا ہے وہ کبھی بھی اپنی بیوی سے جنسی فعل کرنے میں نہیں آتا. کیونکہ اپنی بیوی سے جنسی فعل کرنے میں کسی قسم کا ایڈونچر نہیں ہوتا. یا لذّت گناہ کی سنسنی خیزی نہیں ہوتی آپ کا کیا خیال ہے ؟؟؟؟ 7 Share this post Link to post
Young Heart 2,734 #2 Posted May 2, 2016 تقریبا ہر مرد عورت اور جنس کے حوالے سے ہوس پرست ہوتا ہے اور چاہتا ہے کہ روز نئی نئی عورتوں سے جنسی فعل کرے مرد کی ہوس کبھی بھی ختم نہیں ہوتی چاہے اس کے پاس سو حسین اور نوجوان لڑکیاں کیوں نا ہوں لیکن عورت اس معاملے میں باذوق ہے ہوس پرست نہیں عورت کے عام طور پر دو چار یار ہی ہوتے ہیں جن سے ہی وہ اپنی رومانی اور جنسی تسکین کر لیتی ہے کوئی عورت کتنی بھی چالو اور آوارہ کیوں نا ہو اس کے دس بارہ سے زیادہ یار نہیں ہوتے چاہے وہ ہمارے ہاں کی عورت ہو یا یورپ اور امریکہ کی ہاں یہ ہوتا ہے کہ کسی عورت کا کوئی یار اس سے دور ہو جاۓ یا اس کے دل سے اتر جاۓ تو اس کی جگہ کوئی دوسرا مرد لے لیتا ہے لیکن مرد کو اگر دولت اور اختیار مل جاۓ تو وہ حرم آباد کر لیتا ہے برصغیر کی تاریخ ان واقعات سے بھری پڑی ہے جب یہاں کے بادشاہوں اور نوابوں نے حرم کے حرم آباد کرے. ان کے حرم میں کئی کئی سو کنیزیں تھیں پھر بھی اس کی ہوس پوری نہیں ہوتی تھی اور وہ نئی نئی کنیزوں کو اپنے حرم میں دخل کرتے رہتے تھے جب کہ عورت نے آج تک ایسا نہیں کیا عورت کا جسم فروشی کرنا ایک بلکل الگ چیز ہے. کال گرلز اور طوائفیں صرف اور صرف پیسے کے لیے بے شمار مردوں سے جنسی فعل کرتیں ہیں. اس میں ان کی جنسی خواہش کا کوئی دخل نہیں ہوتا صرف پیسے کا حصول ہی ان کا مقصد ہوتا ہے 5 Share this post Link to post
Young Heart 2,734 #3 Posted May 2, 2016 ہمارے ہاں اکثر لڑکوں کو جب کبھی باتھ روم یا اسٹور میں اپنی کسی قریبی رشتیدار عورت کا بریزر لٹکا نظر آتا ہے تو وہ اس کو اتار کر اس کا بغور جائزہ لیتے ہیں اور خاص طور پر ان کا بریسٹ سائز معلوم کرنے کے لیےاس کا ٹیگ ضرور دیکھتے ہیں جن لڑکوں کو اپنی قریبی رشتیدار خواتین کا بریزر کہیں نہیں ملتا وہ موقع پا کر چھپ کر ان کی کپڑوں کی الماری میں سے ان کا بریزر تلاش کر لیتے ہیں اور پھر اس کا ٹیگ دیکھ کر ان کا بریسٹ سائز معلوم کر لیتے ہیں کچھ تو ان کو دیکھ کر یا سونگھ کر مشت زنی بھی کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ لڑکوں کو کسی کا بریسٹ سائز معلوم ہو یا نہ ہو اپنی قریبی خواتین کا بریسٹ سائز ضرور معلوم ہوتا ہے آپ کے خیال میں یہ نقطئہ نظر کس حد تک درست ہے ؟؟؟؟ 4 Share this post Link to post
Young Heart 2,734 #4 Posted May 2, 2016 جنسی فعل کرنے کے دوران بعض مرد عورت کی شرم گاہ چومتے اور چاٹتے ہیں اور اسی طرح بعض عورتیں بھی مرد کا عضو تناسل چوستی ہیں لیکن مردوں کو ایسا کرتے ہوۓ جب عورت ڈسچارچ ہو تو اس کی شرم گاہ سے نکلنے والی رطوبت ہرگز نہیں پینی چاہیے اس طرح عورتوں کو بھی جب مرد دسچارج ہو تو اس کے عضو تناسل سے نکلنے والی منی ہرگیز نہیں پینا چاہیے اس کے کے پینے سے منہ میں چھالے اور گلے میں انفیکشن ہو سکتا ہے غالبا اس کی وجہ پیشاب کے اخراج والی جگہ کا قریب ہونا بھی ہے جس کےجراثیم کا موجود ہونا عین ممکن ہے 6 Share this post Link to post
Young Heart 2,734 #5 Posted May 2, 2016 ہمارے مذہب میں والدین کو یہ حکم ہے کہ جب بچے بالغ ہو جائیں تو ان کا نکاح یعنی شادی کر دو اگر کوئی غیر شادی شدہ لڑکا یا لڑکی زنا کرے گا تو اس کا گناہ اس کے والدین کو ملے گا کیونکہ انھوں نے اپنا فرض ادا کرنے میں کوتاہی کی. کوئی ضرورت نہیں مہندی، بری اور ولیمہ کرنے کی اور برات میں دو چار سو لوگوں کو بلانے کی اور لاکھوں روپے خرچ کرنے کی اس فرض کو ادا کرنے لیے بس لڑکے اور لڑکی کے گھر والے یعنی ان کے والدین، بہن بھائی اور قاضی ہی بہت ہیں مزید کسی اور رشتہ دار یا جاننے والے کو بلانے کی بلکل بھی کوئی ضرورت نہیں. اس معاملے میں لڑکے کے والدین زیادہ اہم کردار ادا کر سکتے ہیں کیونکہ ان کی پوزیشن لڑکی والوں نسبت زیادہ مصبوط ہوتی ہے اگر وہ اس بات پر اصرار کریں کہ شادی بلکل سادگی سے ہوگی تو لڑکی والوں کو بھی مجبوراََ ان کی بات مانا پڑے گی 6 Share this post Link to post
Young Heart 2,734 #6 Posted May 2, 2016 پ اس وقت ملک کے صدر، وزیر اعظم، چاروں صوبوں کے گورنروں اور وزراۓ اعلی ان کے وزیروں اور مشیروں کو دیکھ لیں آپ کو کوئی بھی عہدیدار ساٹھ سال سے کم کا نہیں نظر نہیں آۓ گا. اور جو دو چار عہدیدار ساٹھ سال سے کم ہیں بھی ان کا تعلق بھی شاہی خاندان سے ہے. سوچنے کی بات ہے کہ کڑوروں پاکستانی نوجوانوں میں کوئی بھی اس قابل نہیں کہ اس ملک کا صدر، وزیر اعظم، گورنر، وزیر اعلی، وزیر یا مشیر بن سکے. میں یہ نہیں کہہ رہا کہ سولہ سال کے لڑکے کو اعلی عہدیدار بنا دیا جاۓ لیکن پچیس سال سے اوپر کے جوان تو اعلی عہدیدار بن سکتے ہیں نا. اس ملک میں جن لوگوں کو قبر میں ہونا چاہیے وہ اقتدار کے مزے اڑا رہے ہیں اور جن کو اس ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالنی چاہیے وہ بس صبح شام فحش تصویریں اور فلمیں دیکھ رہے ہیں اور موٹھ لگا رہے ہیں. نوجوانوں اب بھی وقت ہے جاگ جاؤ. ورنہ یہ بڈھے گدھ ہمیشہ اس ملک پر اسی طرح قابض رہیں گے اور اس کو اسی طرح لوٹتے رہیں گے 3 Share this post Link to post
Young Heart 2,734 #7 Posted May 2, 2016 بعض لوگ عورت کے کولہوں کے درمیان والے سوراخ یعنی اینل میں مباشرت کرنے کے شوقین ہوتے ہیں. ہم جنس پرست مرد بھی ایک دوسرے کے اینل میں مباشرت کرتے ہیں. طبی نقطۓ نظر سے ایسا کرنا بلکل بھی درست نہیں. کیونکہ کولہوں کے درمیان والے سوراخ یعنی اینل میں ہر وقت غلاظت موجود رہتی ہے. جو اینل میں مباشرت کرتے وقت عضو تناسل پر لگ جاتی ہے. اس سے عضو تناسل میں انفیکشن بھی ہو سکتا ہے. اس کے علاوہ اینل میں مباشرت کرنے سے غلاظت اور جراثیم بھی پھیلتے ہیں کیونکہ کہ جب عضو تناسل اینل میں ڈالا جاتا ہے تو غلاظت اس پر لگ جاتی ہے اور پھر عضو تناسل جس چیز سے بھی لگے گا اس پر غلاظت لگ جاۓ گی. یاد رکھیں غلاظتوں میں سب سے زیادہ گندی اور ناپاک غلاظت وہ فضلہ ہے جو اینل سے نکلتا ہے. اسی طرح اینل کو چومنے چانٹے سے بھی گریز کرنا چاہیے. 4 Share this post Link to post
DR KHAN 15,586 #8 Posted May 3, 2016 12 hours ago, Young Heart said: اس تھریڈ میں سیکس سے متعلق گپ شپ اور باتیں شئر کی جائیں گی لیکن ایک بات کلیئر کرتا چلوں کہ یہ شیئر کی گئی باتیں میری اپنی تخلیق نہیں ہیں بلکہ مختلف جگہوں سے پڑھی ہوئی باتیں ہیں اسلیے کاپی پیسٹ کا شکوہ نہ کیا جائے انسان ایڈونچر پسند ہے - کہتے ہیں چوری کے پھل زیادہ مزیدار ہوتے ہیں یعنی جو پھل چرا کر کھاۓ جائیں ان کا مزا ہی کچھ اور ہوتا ہے. کیونکہ چوری کر کے پھل کھانے میں اس میں ایڈونچر کا مزا بھی شامل ہو جاتا ہے جو خریدے ہوۓ پھلوں میں بلکل نہیں ہوتا. سیکس کا بھی بلکل یہی حال ہے جو مزا کسی پرائی لڑکی یا عورت سے چوری چھپے جنسی فعل کرنے میں آتا ہے وہ کبھی بھی اپنی بیوی سے جنسی فعل کرنے میں نہیں آتا. کیونکہ اپنی بیوی سے جنسی فعل کرنے میں کسی قسم کا ایڈونچر نہیں ہوتا. یا لذّت گناہ کی سنسنی خیزی نہیں ہوتی آپ کا کیا خیال ہے ؟؟؟؟ درست فرمایا کہ حقیقت میں بالکل یہی نفسیات کارفرما ہوتی ہے۔ ہم نے کئی بار سنا اور دیکھا ہے کہ انتہائی حسین و جمیل بیوی کے شوہر حضرات کسی میلی کچیلی ملازمہ پر نظربد ٹکائے بیٹھے ہوتے ہیں۔ یہ صرف چوری کر کے کھانے والی سوچ کا ہی اثر ہے۔ 3 Share this post Link to post
DR KHAN 15,586 #9 Posted May 3, 2016 12 hours ago, Young Heart said: ہمارے ہاں اکثر لڑکوں کو جب کبھی باتھ روم یا اسٹور میں اپنی کسی قریبی رشتیدار عورت کا بریزر لٹکا نظر آتا ہے تو وہ اس کو اتار کر اس کا بغور جائزہ لیتے ہیں اور خاص طور پر ان کا بریسٹ سائز معلوم کرنے کے لیےاس کا ٹیگ ضرور دیکھتے ہیں جن لڑکوں کو اپنی قریبی رشتیدار خواتین کا بریزر کہیں نہیں ملتا وہ موقع پا کر چھپ کر ان کی کپڑوں کی الماری میں سے ان کا بریزر تلاش کر لیتے ہیں اور پھر اس کا ٹیگ دیکھ کر ان کا بریسٹ سائز معلوم کر لیتے ہیں کچھ تو ان کو دیکھ کر یا سونگھ کر مشت زنی بھی کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ لڑکوں کو کسی کا بریسٹ سائز معلوم ہو یا نہ ہو اپنی قریبی خواتین کا بریسٹ سائز ضرور معلوم ہوتا ہے آپ کے خیال میں یہ نقطئہ نظر کس حد تک درست ہے ؟؟؟؟ یہ بڑی گندی عادت ہے اور مجھے اس سے شدید چڑ ہے۔ یہ کام عام طور پر جوان ہوتے لڑکے کیا کرتے ہیں جن کے لیے سیکس کا تو کوئی راستہ نہیں ہوتا تو یوں اپنی نفسانی خواہشات پوری کرتے ہیں۔ 3 Share this post Link to post
DR KHAN 15,586 #10 Posted May 3, 2016 13 hours ago, Young Heart said: بعض لوگ عورت کے کولہوں کے درمیان والے سوراخ یعنی اینل میں مباشرت کرنے کے شوقین ہوتے ہیں. ہم جنس پرست مرد بھی ایک دوسرے کے اینل میں مباشرت کرتے ہیں. طبی نقطۓ نظر سے ایسا کرنا بلکل بھی درست نہیں. کیونکہ کولہوں کے درمیان والے سوراخ یعنی اینل میں ہر وقت غلاظت موجود رہتی ہے. جو اینل میں مباشرت کرتے وقت عضو تناسل پر لگ جاتی ہے. اس سے عضو تناسل میں انفیکشن بھی ہو سکتا ہے. اس کے علاوہ اینل میں مباشرت کرنے سے غلاظت اور جراثیم بھی پھیلتے ہیں کیونکہ کہ جب عضو تناسل اینل میں ڈالا جاتا ہے تو غلاظت اس پر لگ جاتی ہے اور پھر عضو تناسل جس چیز سے بھی لگے گا اس پر غلاظت لگ جاۓ گی. یاد رکھیں غلاظتوں میں سب سے زیادہ گندی اور ناپاک غلاظت وہ فضلہ ہے جو اینل سے نکلتا ہے. اسی طرح اینل کو چومنے چانٹے سے بھی گریز کرنا چاہیے. پیچھے سے سیکس کرنا مجھے بھی بڑا پسند ہے۔ اس کے کئی فوائد میں نے مختلف تھریڈز میں دیئے ہیں۔ یہاں بھی پوسٹ کر دیتا ہوں۔ مگر دخول ہر صورت فرج میں ہی ہونا چاہیے۔ لواطت نہایت ہی غلیظ قسم کا سیکس ہے اور صاف ستھرے جنسی عمل میں بلاوجہ ہی پخانہ شامل ہو جاتا ہے جو بڑا ہی غلط کام ہے۔ 5 Share this post Link to post