Young Heart 2,734 #1 Posted June 5, 2016 مجھے تم سے محبت ہے میں جب بھی اس سے کہتا ہوں مجھے تم سے محبت ہے وہ مجھ سے پوچھتی ہے کہ بتاؤ نا! کہ کتنی ہے؟ میں بازو کھول کر کہتا ہوں کہزمیں سے آسماں تک ہے فلک کی کہکشاں تک ہے میرے دل سے تیرے دل تک مکاں سے لا مکاں تک ہے وہ کہتی ھے، کہ بس اتنی!!! میں کہتا ھوں یہ بہتی ھے لہو کی تیز حدت میں میرے جذبوں کی شدت میں تیرے امکاں کی حسرت میں میرے وجداں کی جدت میں وہ کہتی ہے نہیں کافی ابھی تک یہ میں کہتا ہوں ہوا کی سرسراہٹ ہے تیرے قدموں کی آھٹ ہے کسی شب کے کسی پل میں مجسم کھنکھناہٹ ہے وہ کہتی ہے یہ کیسے فیل (محسوس) ہوتی ھے؟؟ میں کہتا ہوں چمکتی دھوپ کی مانند بلوریں سوت کی مانند صبح کی شبنمی رت میں لہکتی کوک کی مانند وہ کہتی ہے مجھے بہکاوے دیتے ہو؟ مجھے سچ سچ بتاؤ نا مجھے تم چاہتے بھی ہو یا بس بہلاوے دیتے ہو؟ میں کہتا ہوں مجھے تم سے محبت ہے کہ جیسے پنچھی پر کھولے ہوا کے دوش پر جھولے کہ جیسے برف پگھلے اور جیسے موتیا پھولے وہ کہتی ھے مجھے الو بناتے ہو!! مجھے اتنا کیوں چاہتے ھو؟ میں اس سے پوچھتا ہوں اب تمھیں مجھ سے محبت ہے؟ بتاؤ نا کہ، کتنی ہے وہ بازو کھول کے مجھ سے لپٹ کے جھوم جاتی ہے میری آنکھوں کو کر کے بند مجھ کو چوم جاتی ھے دکھا کے مجھ کو وہ چٹکی دھیرے سے مسکراتی ھے میرے کانوں میں کہتی ھے فقط اتنی بس اتنی سی۔۔۔۔!! 5 Share this post Link to post
Young Heart 2,734 #2 Posted June 5, 2016 وہ کہتی ہے سنو جاناں محبت موم کا گھر ہے میں کہتا ہوں کہ جس دل میں ذرا بھی بدگمانی ہو وہاں کچھ اور ہو تو ہو محبت ہو نہیں سکتیوہ کہتی ہے سدا ایسے ہی کیا تم مجھ کو چاہو گے کہ میں اس میں کمی بالکل گوارا کر نہیں سکتی میں کہتا ہوں محبت کیا ہے یہ تم نے سکھایا ہے مجھے تم سے محبت کے سوا کچھ بھی نہیں آتا وہ کہتی ہے جدائی سے بہت ڈرتا ہے میرا دل کہ خود کو تم سے ہٹ کر دیکھنا ممکن نہیں ہے اب میں کہتا ہوں کہ یہی خدشے بہت مجھ کو ستاتے ہیں مگر سچ ہے محبت میں جدائی ساتھ چلتی ہے وہ کہتی ہے بتاؤ کیا میرے بن جی سکو گے تم میری یادیں، میری آنکھیں، میری باتیں بھلا دو گے میں کہتا ہوں کبھی اس بات پر سوچا نہیں میں نے اگر اک پل کو بھی سوچوں تو سانسیں رکنے لگتی ہیں وہ کہتی ہےتمہیں مجھ سے محبت اس قدر کیوں ہے کہ میں اک عام سی لڑکی ہوں تمہیں کیوں خاص لگتی ہوں میں کہتا ہوں کبھی خود کو میری آنکھوں سے تم دیکھو میری دیوانگی کیوں ہے یہ خود ہی جان جاؤ گی وہ کہتی ہے مجھے وارفتگی سے دیکھتے کیوں ہو کہ میں خود کو بہت ہی قیمتی محسوس کرتی ہوں میں کہتا ہوں متاع جاں بہت انمول ہوتی ہے تمہیں جب دیکھتا ہوں زندگی محسوس ہوتی ہے وہ کہتی ہے بتاؤ نا کسے کھونے سے ڈرتے ہو بتاؤ کون ہے وہ جسکو یہ موسم بلاتے ہیں میں کہتا ہوں یہ میری شاعری ہے آئینہ دل کا ذرا دیکھو بتاؤ کیا تمہیں اس میں نظر آیا وہ کہتی ہے کہ آتش جی بہت باتیں بناتے ہو مگر سچ ہے کہ یہ باتیں بہت ہی شاد رکھتی ہیں میں کہتا ہوں یہ سب باتیں، فسانے اک بہانہ ہیں کہ پل کچھ زندگانی کے تمہارے ساتھ کٹ جائیں پھر اس کے بعد خاموشی کا دلکش رقص ہوتا ہے یہ آنکھیں بولتی ہیں اور لب خاموش رہتے ہیں 4 Share this post Link to post
DR KHAN 15,586 #3 Posted June 6, 2016 بہت عمدہ جناب ۔۔زبردست شاعری ہے۔ 3 Share this post Link to post
Young Heart 2,734 #4 Posted June 8, 2016 ساحل ریت سمندر لہریں بستی جنگل صحرا دریا خوشبو بارش بادل موسم پھول دریچے سورج چاند اور ستارے آج یہ سب کچھ نام تمہارے خواب کی باتیں یاد کے قصے سوچ کے پہلو درد کے آنسو چین کے نغمے اترتے وقت کے بہتے دھارے آج یہ سب کچھ نام تمہارے روح کی آھٹ جسم کی جنبش خون کی حدت سانس کی لرزش آنکھ کا آنسو ہونٹ کی رنگت چاہت کے عنوان یہ سارے آج یہ سب کچھ نام تمہارے 3 Share this post Link to post
khoobsooratdil 768 #5 Posted August 25, 2016 بہت ہی زبردست شاعری ہے جناب 2 Share this post Link to post
Young Heart 2,734 #6 Posted February 17, 2017 تم جب بھی گھر پر آتے ہو اور سب سے باتیں کرتے ہو میں اوٹ سے پردے کی جاناں بس تم کو دیکھتی رہتی ہوں اک تم کو دیکھنے کی خاطر میں کتنی پاگل رہتی ہوں میں ایسی محبت کرتی ہوں تم کیسی محبت کرتے ہو۔ جب دروازے پر دستک ہو یا گھنٹی فون کی بجتی ہو میں چھوڑ کے سب کچھ بھاگتی ہوں اور تم کو جو نہ پاؤں تو جی بھر کے رونے لگتی ہوں میں ایسی محبت کرتی ہوں تم کیسی محبت کرتے ہو محفل میں کہیں بھی جانا ہو کپڑوں کا سلیکشن کرنا ہو رنگ بہت سے سامنے بکھرے ہوں اس رنگ پہ دل آ جاتا ہے جو رنگ کہ تم کو بھاتا ہے میں ایسی محبت کرتی ہوں تم کیسی محبت کرتے ہو روزانہ اپنے کالج میں کسی اور کا لیکچر سنتے ہوئے یا بریک کے خالی گھنٹے میں سکھیوں سے باتیں کرتے ہوئے میرے دھیاں میں تم آ جاتے ہو میں، میں نہیں رہتی پھر جاناں میں تم میں گم ہو جاتی ہوں بس خوابوں میں کھو جاتی ہوں ان آنکھوں میں کھو جاتی ہوں میں ایسی محبت کرتی ہوں تم کیسی محبت کرتے ہو جس چہرے پر بھی نگاہ پڑے ہر چہرہ تم سا لگتا ہے وہ شام ہو یا دھوپ سمے سب کتنا بھلا سا لگتا ہے جانے یہ کیسا نشہ ہے گرمی کا تپتا موسم بھی جاڑے کا مہینہ لگتا ہے میں ایسی محبت کرتی ہوں تم کیسی محبت کرتے ہو تم جب بھی سامنے آتے ہو میں تم سے سننا چاہتی ہوں کاش کبھی تم یہ کہ دو تم بھی مجھ سے محبت کرتے ہو تم بھی مجھ کو بہت ہی چاہتے ہو لیکن جانے تم کیوں چپ ہو یہ سوچ کے دل گھبراتا ہے ایسا تو نہیں ہے نا جاناں سب میری نظر کا دھوکہ ہے تم نے مجھ کو چاہا ہی نہ ہو کوءی اور ہی دل میں رہتا ہو میں تم سے پوچھنا چاہتی ہوں میں تم سے کہنا چاہتی ہوں لیکن کچھ پوچھ نہیں سکتی مانا کہ محبت ہے پھر بھی لب اپنے کھول نہیں سکتی میں لڑکی ہوں کیسے کہ دوں میں کیسی محبت کرتی ہوں میں تم سے یہ کیسے پوچھوں تم کیسی محبت کرتے ہو چپ چاپ سی میں ہو جاتی ہوں پھر دل میں اپنے کہتی ہوں میں ایسی محبت کرتی ہوں تم کیسی محبت کرتے ہو (خلیل اللہ فاروقی) 0 Share this post Link to post
Young Heart 2,734 #7 Posted March 8, 2017 (edited) تم کیسی محبت کرتے ہو (ایک ڈرامے کا ٹائٹل سونگ)تم جہاں بھی بیٹھ کے جاتے ہو جس چیز کو ہاتھ لگاتے ہو میں وہیں پہ بیٹھا رہتا ہوں اس چیز کو چھوتا رہتا ہوں میں ایسی محبت کرتا ہوں تم کیسی محبت کرتے ہو میں ایسی محبت کرتا ہوں بے خواب سجے گلدانوں میں آنکھوں سے کونپل چنتا ہوں کوئی لمس اگر چھو جائے تو میں پہروں اس کو گنتا ہوں کچھ باتیں سنتا رہتا ہوں میں ایسی محبت کرتا ہوں تم کیسی محبت کرتے ہو میں ایسی محبت کرتا ہوں تم کیسی محبت کرتے ہو تم جہاں بھی بیٹھ کر جاتے ہو جس چیز کو ہاتھ لگاتے ہو میں وہیں پہ بیٹھا رہتا ہوں اس چیز کو چھوتا رہتا ہوں میں ایسی محبت کرتا ہوں تم کیسی محبت کرتے ہو میں ایسی محبت کرتا ہوں Edited March 8, 2017 by Young Heart 0 Share this post Link to post
Young Heart 2,734 #8 Posted March 12, 2017 شیریں بھی نہیں لیلیٰ بھی نہیں میں ہیر نہیں عذرا بھی نہیں وہ قصّہ ہیں افسانہ ہیں وہ گیت ہیں پریم ترانہ ہیں میں زندہ ایک حقیقت ہوں میں جذبہء عشق کی شدت ہوں میں تم کو دیکھ کے جیتی ہوں میں ہر پل تم پہ مرتی ہوں میں ایسی محبت کرتی ہوں تم کیسی محبت کرتے ہو؟ جب ہاتھ دُعا کو اُٹھتے ہیں الفاظ کہیں کھو جاتے ہیں بس دھیان تمھارا رہتا ہے اور آنسو بہتے رہتے ہیں ہر خواب تمھارا پورا ہو اس رب کی منّت کرتی ہوں میں ایسی محبت کرتی ہوں تم کیسی محبت کرتے ہو؟ مجھے ٹھنڈک راس نہیں آتی مجھے بارش سے خوف آتا ہے پر جس دن سے معلوم ہوا یہ موسم تم کو بھاتا ہے اب جب بھی ساون آتا ہے بارش میں بھیگتی رہتی ہوں قطروں میں تمہی کو ڈھونڈتی ہوں بوندوں سے تمھارا پوچھتی ہوں میں ایسی محبت کرتی ہوں تم کیسی محبت کرتے ہو؟ وہ فیض ہو میر ہو غالب ہو وہ اصغر جگر ہو جالب ہو وہ سیف عدیم ہو فرحت ہو وہ ساجد ہو وہ امجد ہو سب میری فہم سے بالا ہے کیسا یہ کھیل نرالا ہے ان سب کو گھنٹوں پڑھتی ہوں میں ایسی محبت کرتی ہوں تم کیسی محبت کرتے ہو؟ سب کہتے ہیں اس دنیا کا ہر رنگ تمہی سے روشن ہے مرے عشق کے دعویدار ہیں سب سب مجھ کو دیوی کہتے ہیں پر مجھ کو ایسا لگتا ہے ہر رنگ تمہی پر جچتا ہے تم نا ہو تو بیرنگ ہوں میں بے رونق ہے تصویر مِری مِرے جذبوں کی سچائی ہو تم تم سے ہے جڑی تقدیر مِری جو خاک تمھیں چُھو جاتی ہے اس مٹی پر میں مرتی ہوں میں ایسی محبت کرتی ہوں تم کیسی محبت کرتے ہو؟ 0 Share this post Link to post
Young Heart 2,734 #9 Posted March 16, 2017 مجھے تم سے محبت ہو گئی تھی کہ تم اپنے اکیلے پن کا دکھ لے کر مرے رستے میں آئے تھے تمھاری آنکھ سے تنہائی کا آزار بہتا تھا سو میں نے تم کو اُن چہروں کی قربت بخش دی ایسے مناظر تم پہ روشن کردئیے جن پر بصارت ناز کرنے کے بہانے ڈھونڈ تی ہے تمھاری گفتگو مایوس سناٹوں کا جنگل تھی سو میں نے تم کو ایسی محفلوں کی اولیں صف میں بٹھایا ایسے لوگوں سے ملایا جہاں ہونٹوں کی جنبش نو جواں قصوں میں ڈھلتی ہے قہقہوں کی رسم چلتی ہے تمھیں اپنی سماعت سے بھی شکوہ تھا کہ تم نے نغمگی کے دن نہیں دیکھے حرف کو آواز کے پہلو میں خوابیدہ نہیں پایا سو میں بھی گنگاتی صبح کی مانند لہجوں کو تمھارے ذوق کی محروم خلوتوں میں بلا لایا کئی رس گھولتی شامیں تمھاری روح میں بیدار کر ڈالیں مگر ہونا وہی تھا مگرہونا وہی تھا جو تعلق جوڑنے والوں کا دیرینہ مقدر ہے گذشتہ رات تم نے مجھ کو بے مصرف سمجھ کر اپنے ہنگاموں کی جانب ہی نظر رکھی لہٰذا اب اجازت دو مرے رستے کی جانب غور سے دیکھو وہ دیکھو ایک درماندہ مسافر میری قربت کے لئے بے چین لگتا ہے تم اس کی آنکھ سے تنہائی کا آزار بہتا دیکھ سکتے ہو اور اس کی گفتگو مایوس سناٹوں کا جنگل ہے اسے اپنی سماعت سے بھی شکوہ ہے مجھے اس سے محبت ہو گئی ہے 0 Share this post Link to post
Young Heart 2,734 #10 Posted April 2, 2017 (edited) میں سن کے اسکی سب باتیں فقط اتنا ہی کہتا ہوں خفا ہونا، منا لینا یہ صدیوں سے روایت ہے محبت کی علامت ہے گلے شکوے کرو مجھ سے تمہیں یہ سب اجازت ہے مگر اک بات میری بھی ذرا تم یار رکھ لینا کبھی ایسا بھی ہوتا ہے ہوائیں رخ بدلتی ہیں خزائیں لوٹ آتی ہیں خطائیں ہو ہی جاتی ہیں خفا ہونا بھی ممکن ہے خطا ہونا بھی ممکن ہے ہمیشہ یاد رکھنا تم تعلق روٹھ جانے سے کبھی ٹوٹا نہیں کرتے Edited April 2, 2017 by Young Heart 0 Share this post Link to post