Story Maker 1,132 #1 Posted December 6, 2018 اتنی مدت بعد ملے ہو کن سوچوں میں گم پھرتے ہو اتنے خائف کیوں رہتے ہو ہر آہٹ سے ڈر جاتے ہو تیز ہوا نے مجھ سے پوچھا ریت پہ کیا لکھتے رہتے ہو کاش کوئی ہم سے بھی پوچھے رات گئے تک کیوں جاگے ہو میں دریا سے بھی ڈرتا ہوں تم دریا سے بھی گہرے ہو کون سی بات ہے تم میں ایسی اتنے اچھے کیوں لگتے ہو پیچھے مڑ کر کیوں دیکھا تھا پتھر بن کر کیا تکتے ہو جاؤ جیت کا جشن مناؤ میں جھوٹا ہوں تم سچے ہو اپنے شہر کے سب لوگوں سے میری خاطر کیوں الجھے ہو کہنے کو رہتے ہو دل میں پھر بھی کتنے دور کھڑے ہو رات ہمیں کچھ یاد نہیں تھا رات بہت ہی یاد آئے ہو ہم سے نہ پوچھو ہجر کے قصے اپنی کہو اب تم کیسے ہو محسنؔ تم بدنام بہت ہو محسن نقوی 2 Share this post Link to post