khoobsooratdil 768 #1 Posted April 8, 2020 "صاحب جانے دو نا آج" چارپائی کی چیں چیں میں دبی دبی کراہتی نسوانی سی آواز نکلی، "پاگل ہو؟" اسنے ہانپتے ہوئے جواب دیا "حالات خراب ہیں باہر نہیں نکلنے دیتے نا ہی تیرے گاؤں کو لاریاں جا رہی ہیں. بس دو چار دن کی بات ہے سب ٹھیک ہوجائے گا پھر میں خود تیرے ابا کے پاس لے چلوں گا واپسی پر تیری مالکن اور بچوں کو بھی تو لانا ہے" لیکن... ششش اس سے پہلے بات پوری ہوتی اسکے ہونٹ جکڑ گئے. پندرہ دن پہلے تک سب ٹھیک تھا وہ بھی کتنی خوش تھی کہ شہر جاؤں گی وہاں ابا کے صاحب کی کوٹھی میں رہنا ہے جھاڑ پھونک ہی کرنی ہوگی نا، وہ تو اماں بھی کروائے رکھتی ہے، اوپر سے گالیاں الگ سننے کو ملتی ہیں... سب سکھیاں بھی تو جا چکی تھیں شہر کام کاج کے واسطے اسکو بھی سولہواں چڑھ گیا تھا یہی تو عمر ہوتی ہے پھر بڑے صاحب اتنے اچھے ہوتے ہیں کہ وہیں سے ڈولی میں رخصت کرتے ہیں اسکی سہیلی کرامتے بھی تو اسکے سیٹھوں نے ہی بیاہی تھی کتنی خوش ہے وہ اسکا گھر والا وہیں سیٹھوں کے گھر مالی ہے. کرامتے نے پچھلے مہینے بوڑھی ماں کو برقی مدھانی بجھوائی ہے. نا!!! میں تو نا کچھ بھیجوں... سب جوڑ کر رکھوں گی جب لوٹا کروں گی شہر سے تب بڑے بڑے نوٹ ہوں گے میرے پاس ماں بھی پھر گالیاں نہیں بکے گی. اگلے دن چار پرانے جوڑے ایک شاپر میں باندھے وہ بوڑھے باپ کے ساتھ نرم گھاس پر کھڑی میم صاحب کو نام بتا رہی تھی جی میرا نام سکینہ ہے سارے شنو بلاتے ہیں. ٹھیک ہے کرم دین تم جاؤ میں اسے کام سمجھا دوں گی میم صاحب نے اسکے باپ کو رخصت کیا اور صفیہ کو پیچھے آنے کا اشارہ کیا ابھی وہ ٹی وی لاؤنج میں پہنچے ہی تھے کہ خبر چل رہی تھی کسی وبا کے پیشِ نظر پورے ملک کو اگلے دن سے بند کیا جانا تھا ممکن تھا کہ کرفیو نافذ ہوجائے. میم صاحب نے آناً فاناً بچوں کو تیار کیا اور موقع کو غنیمت جانتے ہوئے میکے کا رخ کرلیا. جاتے ہوئے صاحب کو کال کردی کہ گاؤں سے کرم دین کی بیٹی آئی ہے اسے سرونٹ کوارٹر میں انکے واپس آنے تک رکھ لیں. یوں تو اور بھی ملازمین تھے لیکن سب شام کو گھر چلے جاتے تھے اب جو وبا پھوٹی تو انکو بھی جواب دے دیا گیا. شام کو صاحب گھر آئے تو سہمی سی صفیہ لان میں منہ لٹکائے بیٹھی تھی، تو تم ہو کرمو کی بیٹی میم صاحب تو اب ناجانے کب آئیں تم آج رات پیچھے سرونٹ کوارٹر میں رکو کل میں تمہیں گاؤں واپس بھجوا دوں گا. کتنی خوش تھی وہ کہ شہر رہے گی مگر یہ کمبخت وبا بھی اب ہی پھیلنی تھی. وہ اکیلی کمرے میں لیٹی ڈر دور کرنے کے لئے مختلف سوچیں دماغ میں گڈمڈ کر رہی تھی کہ یک دم بلی کے رونے کی آواز آئی وہ چیختی ہوئی کوٹھی میں داخل ہوگئی صاحب ابھی ٹی وی لاؤنج میں ہی تھے اسکو چیختا دیکھ وہ بھی ڈر گئے کیا ہوا؟؟؟ وہ... وہ... کچھ بتاؤ بھی وہ مجھے ڈر لگ رہا ہے وہاں صاحب جی پہلے تو غصے میں بیگم کو کوستے رہے پھر ناجانے کیا سوجھی اسے پاس آنے کا اشارہ کیا ج ج جی؟ وہ سٹپٹائی سی انکے پاس چلی گئی صاحب جی نے نہایت شفقت بھرے انداز میں گال چومتے ہوئے پوچھا نام کیا بتایا تھا تم نے بھلا وہ پلو سمبھالتے ہوئے لڑکھڑاتی آواز میں بولی جی شنو شن ۔شہناز بہت پیارا نام ہے یہ کہتے ہوئے انکی گرفت اور مضبوط ہوگئی، پہلے دو دن تو اسے ہوش ہی کہاں تھا ناجانے صاحب جی نے کس شے کی بوتل اسکے منہ کو لگائی تھی سوکھے حلق سے جیسے تیزاب سا گزر گیا ہو پھر اسے یاد نہیں کہ وہ کہاں ہے خوابوں میں وہ گاؤں کی جانب چلی جا رہی ہے سفر ہے کہ ختم نہ ہوتا. پھر اسے ہوش آنے لگا وہ التجائیں کرتی رہی کہ باپ کے پاس جانے دو صاحب جی دلاسہ دے کر پھر سے وہ بوتل منہ کو لگا دیتے آج بھی یہی سب چل رہا تھا ناجانے کیوں آج اس پر شراب کا اتنا اثر نہیں ہورہا تھا. وہ رات بھی گزر ہی گئی اگلے دن ایمبولینس گھر کے باہر کھڑی تھی ساتھ میں چند افراد مکمل جسم ڈھانپے سپرے کرتے ہوئے سرونٹ کوارٹر سے سپھو کی لاش اٹھانے کو بڑھ رہے تھے کہتے ہیں وہ اپنے ساتھ گاؤں سے کوئی وائرس لائی تھی جسکا پتا دو ہفتوں بعد لگتا ہے اب چونکہ وہ نابالغ تھی بروقت علاج نا ہونے پر جان کی بازی ہار گئی. کہتے ہیں ایسی میت کو بغیر غسل کے دفنا دیا جاتا ہے گھر والوں کو بھی دیکھنے کی اجازت نہیں ہوتی. سیٹھ احمد اس وبا سے بچ گئے کیونکہ وہ کبھی سرونٹ کوارٹر گئے ہی نہیں تھے. 3 Share this post Link to post
khoobsooratdil 768 #2 Posted April 8, 2020 (edited) Edited April 8, 2020 by khoobsooratdil 0 Share this post Link to post
Administrator 3,055 #3 Posted April 8, 2020 ویلکم بیک خوبصورت دل صاحب۔ آپ کو دو بارہ دیکھ کر اچھا لگا 1 Share this post Link to post
khoobsooratdil 768 #4 Posted April 8, 2020 30 minutes ago, Administrator said: ویلکم بیک خوبصورت دل صاحب۔ آپ کو دو بارہ دیکھ کر اچھا لگا شکریہ جناب 0 Share this post Link to post