Guru Samrat 997 #1 Posted October 19, 2013 خواہشات سے بنا ہوا کشکول بادشاہ نے ایک درویش سے کہا۔۔” مانگو کیا مانگتے ہو؟" درویش نے اپنا کشکول آگے کردیا اور عاجزی سے بولا۔۔” حضور! صرف میرا کشکول بھر دیں۔۔" بادشاہ نے فوراً اپنے گلے کے ہار اتارے انگوٹھیاں اتاریں جیب سے سونے چاندی کی اشرفیاں نکالیں اور درویش کے کشکول میں ڈال دیں لیکن کشکول بڑا تھا اور مال و متاع کم ۔۔ لہٰزا اس نے فوراً خزانے کے انچارج کو بلایا۔۔انچارج نے ہیرے جواہرات کی بوری لے کر حاضر ہوا‘ بادشاہ نے پوری بوری الٹ دی لیکن جوں جوں جواہرات کشکول میں گرتے گئے کشکول بڑا ہوتا گیا۔۔ یہاں تک کہ تمام جواہرات غائب ہوگئے۔۔بادشاہ کو بے عزتی کا احساس ہوا اس نے خزانے کہ منہ کھول دیئے لیکن کشکول بھرنے کا نام نہیں لے رہا تھا۔۔ خزانے کے بعد وزراء کی باری‘ اس کے بعد درباریوں اور تجوریوں کی باری آئی‘ لیکن کشکول خالی کا خالی رہا۔۔ ایک ایک کے کے سارا شہر خالی ہوگیا لیکن کشکول خالی رہا۔۔ آخر بادشاہ ہار گیا درویش جیت گیا۔درویش نے کشکول بادشاہ کے سامنے الٹا‘ مسکرایا‘ سلام کیا اور واپس مڑ گیا‘ بادشاہ‘ درویش کے پیچھے بھاگا اور ہاتھ باندھ کر عرض کیا۔۔” حضور ! مجھے صرف اتنا بتادیں یہ کشکول کس چیز کا بنا ہوا ہے ؟" درویش مسکرایا۔۔” اے نادان ! یہ خواہشات سے بنا ہوا کشکول ہے‘ جسے صرف قبر کی مٹی بھر سکتی ہے۔ 2 Share this post Link to post
(._.)Milestone(._.) 55 #2 Posted October 24, 2013 Very Nice Sharing Guru G Thanks :) 0 Share this post Link to post
Young Heart 2,734 #3 Posted October 4, 2015 بہت عمدہ --- ایک کھلی حقیقت جسے ہم سمجھنے کو تیا ر نہیں ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے 0 Share this post Link to post